کوئی تو عکس ہو ایسا جو معتبر ٹھہرے
کہیں تو جا کے بھٹکتی ہوئی نظر ٹھہرے
کوئی نہ ساتھ چلا، راستہ ہی ایسا تھا
مِرے ہی نقشِ قدم میرے ہمسفر ٹھہرے
جو روشنی سے نگاہیں ملا نہیں سکتے
زمانہ گزرا ہمیں ماہتاب دیکھے ہوئے
اسے کہو کہ ذرا دیر بام پر ٹھہرے
کہیں عدو نے کہیں دوستوں نے روک لیا
رہِ وفا کے مسافر نگر نگر ٹھہرے
یہ چاندنی جو بھٹکتی ہے کو بہ کو عامرؔ
خدا کرے کہ کسی رات میرے گھر ٹھہرے
مقبول عامر
No comments:
Post a Comment