Thursday, 10 November 2016

کوئی تو عکس ہو ایسا جو معتبر ٹھہرے

کوئی تو عکس ہو ایسا جو معتبر ٹھہرے
کہیں تو جا کے بھٹکتی ہوئی نظر ٹھہرے
کوئی نہ ساتھ چلا، راستہ ہی ایسا تھا
مِرے ہی نقشِ قدم میرے ہمسفر ٹھہرے
جو روشنی سے نگاہیں ملا نہیں سکتے
دیارِ شب میں وہی صاحبِ نظر ٹھہرے
زمانہ گزرا ہمیں ماہتاب دیکھے ہوئے
اسے کہو کہ ذرا دیر بام پر ٹھہرے
کہیں عدو نے کہیں دوستوں نے روک لیا
رہِ وفا کے مسافر نگر نگر ٹھہرے
یہ چاندنی جو بھٹکتی ہے کو بہ کو عامرؔ
خدا کرے کہ کسی رات میرے گھر ٹھہرے

مقبول عامر

No comments:

Post a Comment