اندھیرے! منہ تِرا کالا ضرور ہوتا ہے
کہ شب کے بعد اجالا ضرور ہوتا ہے
یہاں اب اس لیے بھی بیڑیاں نہیں پڑتیں
کہ ہر زبان پہ تالا ضرور ہوتا ہے
کچھ اور ہو نہ ہو صحرا کی خاک چھاننے سے
اس آنکھ کا تو میاں عہدِ بے خمار میں بھی
اک آدھ چاہنے والا ضرور ہوتا ہے
اسے اب اس لیے دل سے نہیں نکالتا میں
مکاں ہو خالی تو جالا ضرور ہوتا ہے
اک امتحان سے نکلوں تو اس نے مجھ کو عقیلؔ
اک امتحان میں ڈالا ضرور ہوتا ہے
عقیل شاہ
No comments:
Post a Comment