تم مجھ سے بچھڑ کر مِری خواہش میں نہ رہنا
جب دھوپ کو پہنا ہے، تو بارش میں نہ رہنا
پھولوں سے زیادہ ہے تِرے جسم کا موسم
لیکن کسی سورج کی "نوازش" میں نہ رہنا
جب سے تِری خوشبو کے تعاقب میں چلا ہوں
اس شہر کی آنکھوں میں نئے رنگ نہیں ہیں
اے میرے سخن خواب! نمائش میں نہ رہنا
عادت ہے اگر نیند میں چلنے کی تو جاذب
جل جاؤ گے، سورج کی پرستش میں نہ رہنا
جاذب قریشی
No comments:
Post a Comment