Tuesday, 4 August 2020

جدائی کے سوا صورت نہیں ہے

تمہیں پانے کی حیثیت نہیں ہے
مگر کھونے کی بھی ہمت نہیں ہے
بہت سوچا، بہت سوچا ہے میں نے
جدائی کے سوا صورت نہیں ہے
تمہیں روکا تو جا سکتا ہے، لیکن
مِرے اعصاب میں قوت نہیں ہے
مِرے اشکو! مِرے بے کار اشکو
تمہاری، اب اسے حاجت نہیں ہے
ابھی تم گھر سے باہر مت نکلنا
تمہاری ہوش کی حالت نہیں ہے
دعا کیا دوں بھلا جاتے ہوۓ میں
تمہیں تکنے سے ہی فرصت نہیں ہے
محبت "کم" نہ ہو گی، یاد رکھنا
یہ بڑھتی ہے کہ یہ دولت نہیں ہے
زمانے! اب تِرے مدِ مقابل
کوئی کمزور سی عورت نہیں ہے

فریحہ نقوی

No comments:

Post a Comment