تمہیں پانے کی حیثیت نہیں ہے
مگر کھونے کی بھی ہمت نہیں ہے
بہت سوچا، بہت سوچا ہے میں نے
جدائی کے سوا صورت نہیں ہے
تمہیں روکا تو جا سکتا ہے، لیکن
مِرے اشکو! مِرے بے کار اشکو
تمہاری، اب اسے حاجت نہیں ہے
ابھی تم گھر سے باہر مت نکلنا
تمہاری ہوش کی حالت نہیں ہے
دعا کیا دوں بھلا جاتے ہوۓ میں
تمہیں تکنے سے ہی فرصت نہیں ہے
محبت "کم" نہ ہو گی، یاد رکھنا
یہ بڑھتی ہے کہ یہ دولت نہیں ہے
زمانے! اب تِرے مدِ مقابل
کوئی کمزور سی عورت نہیں ہے
فریحہ نقوی
No comments:
Post a Comment