Wednesday, 5 August 2020

کبھی تو آئے گا ایسا دن بھی جب اپنی جنت (کشمیر) میں جاؤں گا میں

کبھی تو آۓ گا ایسا دن بھی جب اپنی جنت میں جاؤں گا میں
سسکتی آنکھوں میں مثلِِ کاجل وہاں کی مٹی لگاؤں گا میں

اے میری وادی ترس رہا ہوں میں مدتوں سے تری مہک کو
میں دربدر پھر رہا ہوں کب سے دبا کے سینے میں ہر کسک کو
مگر تیری راہ میں اپنی پلکیں اور اپنے آنسو بچھاؤں گا میں
کبھی تو آۓ گا ایسا دن بھی جب اپنی جنت میں جاؤں گا میں
سسکتی آنکھوں میں مثلِ کاجل وہاں کی مٹی لگاؤں گا میں

میں اپنے ہی گھر سے ہی بے دخل ہوں کہ جرم میرا ہے بیگناہی
میں دور رہ کر بھی تجھ سے لیکن تِرا ہی غازی، تِرا سپاہی
جلا وطن ہوں جو میں تو کیا ہے تِرا ہی نعرہ لگاؤں گا میں
جہاں جہاں بھی رہوں گا زندہ تِرا ہی پرچم اٹھاؤں گا میں
کبھی تو آۓ گا ایسا دن بھی جب اپنی جنت میں جاؤں گا میں
سسکتی آنکھوں میں مثلِ کاجل وہاں کی مٹی لگاؤں گا میں

جو بند ہیں کان دنیا بھر کے میں تیری چیخوں سے کھول دوں گا
ضمیرِ انسانیت اے وادی، میں تیرے اشکوں میں گھول دوں گا
گداز کر دوں گا پتھروں کو، ہر ایک دل کو رلاؤں گا میں
زمانے بھر کو تیری کہانی، ترا فسانہ سناؤں گا میں
کبھی تو آۓ گا ایسا دن بھی جب اپنی جنت میں جاؤں گا میں
سسکتی آنکھوں میں مثلِ کاجل وہاں کی مٹی لگاؤں گا میں

وہ میری ماؤں کے روتے چہرے، وہ میری بہنوں کے بھیگے آنچل
وہ میرے بچوں کے لاشے، وہ خوں میں ڈوبی ہوئی میری ڈل
لٹی ہوئی عزتیں، جلے گھر کسی سے کچھ نہ چھپاؤں گا میں
ہر ایک تصویر بربریت زمانے بھر کو دکھاؤں گا میں
کبھی تو آۓ گا ایسا دن بھی جب اپنی جنت میں جاؤں گا میں
سسکتی آنکھوں میں مثلِ کاجل وہاں کی مٹی لگاؤں گا میں

وہ دن ہے اب جلد آنے والا جب ہو گی آزاد میری وادی
وہ یوم فتح عظیم جس دن منایا جاۓ گا جشن شادی
پھر اپنی وادی کی ہر گلی کو دلہن کی صورت سجاؤں گا میں
کفن تو پہنا ہوا پر اب لہو کی مہندی رچاؤں گا میں
کبھی تو آۓ گا ایسا دن بھی جب اپنی جنت میں جاؤں گا میں
سسکتی آنکھوں میں مثلِ کاجل وہاں کی مٹی لگاؤں گا میں

ہوا جو آۓ گی تجھ کو چھو کر میں اس سے پوچھوں گا حال تیرا
مجھے یقیں ہے اے میری جنت! ہے فتح کا یہ ہی سال تیرا
طویل خونی لکیر اس دن کھرچ کھرچ کر مٹاؤں گا میں
یہی تیری فتح تک یہی ترانہ قدم قدم گنگناؤں گا میں
کبھی تو آۓ گا ایسا دن بھی جب اپنی جنت میں جاؤں گا میں
سسکتی آنکھوں میں مثلِ کاجل وہاں کی مٹی لگاؤں گا میں

میں تیرے ہر ظلم و جور کا اب بھرا جنازہ نکال دوں گا
میں حضرتِ بل کے در سے اک دن گھسیٹ کر تجھ کو ڈال دوں گا
تمام دنیا کو ہند! تیرا کریہہ چہرہ دکھاؤں گا میں
چتا برہمن تِرے ستم کی خود اپنے ہاتھوں جلاؤں گا  میں
کبھی تو آۓ گا ایسا دن بھی جب اپنی جنت میں جاؤں گا میں
سسکتی آنکھوں میں مثلِ کاجل وہاں کی مٹی لگاؤں گا میں

صبا کے قرطاس پر قلم سے تری ہی صورت گری کروں گا
تری ہی خاطر جیا ہوں اب تک، میں تیری راہوں میں ہی مروں گا
میں ناز ہوں کاشمیر! تیرا، تجھی پہ سب کچھ لٹاؤں گا میں
میں تیرا شاعر، ترا مغنی، ترے ہی نغمات گاؤں گا میں
کبھی تو آۓ گا ایسا دن بھی جب اپنی جنت میں جاؤں گا میں
سسکتی آنکھوں میں مثلِ کاجل وہاں کی مٹی لگاؤں گا میں

سلیم ناز بریلوی

No comments:

Post a Comment