Wednesday, 5 August 2020

رات بھر پتے گرے گرتے رہے

خزاں
رات بھر پتے گرے، گرتے رہے
خشک اور بے جان پتے
سرد برفیلی ہوا میں
خامشی سے رات بھر گرتے رہے
اور ہوا کچھ اس طرح روتی رہی
جس طرح ایک اجنبی کی لاش پر
آسماں کے نوحہ گر ماتم کریں
آرزوئیں یا دلِ ناکام کی
ایک اک کر کے تمام
ناامیدی کے سمندر میں گریں 
گرتی رہیں

شاد امرتسری

No comments:

Post a Comment