اشک بہاؤ، آہ بھرو، فریاد کرو
کچھ تو قفس میں شکوۂ استبداد کرو
ہر سو مرگ آثار خموشی چھائی ہے
درد کے مارو شورشِ حشر ایجاد کرو
صحرا صحرا خاک اڑانے سے حاصل
عرضِ تمنا پر اب قدغن کیا معنی
اپنے وعدے اپنی قسمیں یاد کرو
شوقِ طلب ہی اول و آخر منزل ہے
قیس بنو یا پیروئ فرہاد کرو
اوروں کو ترغیبِ طرب دینے والو
ہم ایسے درویشوں کو بھی شاد کرو
شاد امرتسری
No comments:
Post a Comment