کیا بڑے لوگ ہیں یہ عشق کے مارے ہوئے لوگ
اپنے اِمروز میں فردا کو گزارے ہوئے لوگ
تجھ سے بے رخ ہوئے جب آئینہ خانے تیرے
کام آئے ہیں یہی دل کے سنوارے ہوئے لوگ
سلسلے جوڑتے رہتے ہیں سخن کے کیا کیا
یہ تری چپ، ترے لہجے کے پکارے ہوئے لوگ
اپنے اِمروز میں فردا کو گزارے ہوئے لوگ
تجھ سے بے رخ ہوئے جب آئینہ خانے تیرے
کام آئے ہیں یہی دل کے سنوارے ہوئے لوگ
سلسلے جوڑتے رہتے ہیں سخن کے کیا کیا
یہ تری چپ، ترے لہجے کے پکارے ہوئے لوگ