کھینچا گیا ہے کِس کو ابھی دار کی طرف
منصِف تو ہو گیا ہے گنہگار کی طرف
معلوم ہو تجھے کہ ہے دست بریدہ کیا
انگلی اُٹھا کے دیکھ مِرے یار کی طرف
قاتِل ہے حُسن اگر، تو ہے قاتِل کا کیا قصور
خُود کِھنچ رہی ہیں گردنیں تلوار کی طرف
زَر کی کشش نے کھینچ لیا سارے شہر کو
بازار چل پڑے ہیں خریدار کی طرف
سارا جہاں کھڑا تھا ضرورت کی چھاؤں میں
کوئی گیا نہ سایۂ دیوار کی طرف
سُوکھے ہوئے شجر پہ کوئی زخم بھی نہیں
پتھر بھی آئے نخلِ ثمر دار کی طرف
حیراں ہوں پھر بھی عکسِ رُخِ یار کِس طرح
جب آئینہ نہیں ہے رُخِ یار کی طرف
سب قبلہ رُو ہوئے تھے عبادت کے واسطے
میں نے کیا ہے رُخ تِری دیوار کی طرف
دھاگے میں کچھ پروئے ہوئے پھول تھے عدیمؔ
پہلے خزاں چلی ہے اُسی ہار کی طرف
عدیم ہاشمی
منصِف تو ہو گیا ہے گنہگار کی طرف
معلوم ہو تجھے کہ ہے دست بریدہ کیا
انگلی اُٹھا کے دیکھ مِرے یار کی طرف
قاتِل ہے حُسن اگر، تو ہے قاتِل کا کیا قصور
خُود کِھنچ رہی ہیں گردنیں تلوار کی طرف
زَر کی کشش نے کھینچ لیا سارے شہر کو
بازار چل پڑے ہیں خریدار کی طرف
سارا جہاں کھڑا تھا ضرورت کی چھاؤں میں
کوئی گیا نہ سایۂ دیوار کی طرف
سُوکھے ہوئے شجر پہ کوئی زخم بھی نہیں
پتھر بھی آئے نخلِ ثمر دار کی طرف
حیراں ہوں پھر بھی عکسِ رُخِ یار کِس طرح
جب آئینہ نہیں ہے رُخِ یار کی طرف
سب قبلہ رُو ہوئے تھے عبادت کے واسطے
میں نے کیا ہے رُخ تِری دیوار کی طرف
دھاگے میں کچھ پروئے ہوئے پھول تھے عدیمؔ
پہلے خزاں چلی ہے اُسی ہار کی طرف
عدیم ہاشمی
No comments:
Post a Comment