مہلتِ یک نفس بہت ہے مجھے
صرف اتنی ہوس بہت ہے مجھے
کھینچ مت میرے گرد کوئی حصار
زندگی کا قفس بہت ہے مجھے
اپنے چاروں طرف فقط میں ہوں
آسماں پر گرفت کب درکار
خاک پر دسترس بہت ہے مجھے
جسم بھر سائے کے لئے شہزادؔ
چادرِ خار و خس بہت ہے مجھے
قمر رضا شہزاد
No comments:
Post a Comment