Saturday 24 August 2013

مہلتِ یک نفس بہت ہے مجھے

مہلتِ یک نفس بہت ہے مجھے
 صرف اتنی ہوس بہت ہے مجھے
 کھینچ مت میرے گرد کوئی حصار
 زندگی کا قفس بہت ہے مجھے
 اپنے چاروں طرف فقط میں ہوں
 اپنی قربت ہی بس بہت ہے مجھے
 آسماں پر گرفت کب درکار
 خاک پر دسترس بہت ہے مجھے
 جسم بھر سائے کے لئے شہزادؔ
 چادرِ خار و خس بہت ہے مجھے

 قمر رضا شہزاد

No comments:

Post a Comment