وقت درماں پزیر تھا ہی نہیں
دل لگایا تھا، دل لگا ہی نہیں
ترکِ الفت ہے کس قدر آساں
آج تو جیسے کچھ ہوا ہی نہیں
ہے کہاں موجۂ صبا و شمیم
جس سے کوئی خطا ہوئی ہو کبھی
ہم کو وہ آدمی ملا ہی نہیں
وہ بھی کتنا کٹھن رہا ہو گا
جو کہ اچھا بھی تھا بُرا ہی نہیں
کوئی دیکھے تو میرا حجرۂ ذات
یاں سبھی کچھ وہ تھا جو تھا ہی نہیں
ایک ہی اپنا ملنے والا تھا
ایسا بچھڑا کہ پھر ملا ہی نہیں
جون ایلیا
No comments:
Post a Comment