دوست بھی ملتے ہیں محفل بھی جمی رہتی ہے
تو نہیں ہوتا تو ہر شے میں کمی رہتی ہے
اب کے جانے کا نہیں موسمِ گر یہ شاید
مسکرائیں بھی تو آنکھوں میں نمی رہتی ہے
عشق عمروں کی مسافت ہے کسے کیا معلوم
کب تلک ہم سفری ہم قدمی رہتی ہے
کچھ دِلوں میں کبھی کھلتے نہیں چاہت کے گلاب
کچھ جزیروں پہ سدا دھند جمی رہتی ہے
تم بھی پاگل ہو کہ اُس شخص پہ مرتے ہو فرازؔ
ایک دنیا کی نظر جس پہ جمی رہتی ہے
تو نہیں ہوتا تو ہر شے میں کمی رہتی ہے
اب کے جانے کا نہیں موسمِ گر یہ شاید
مسکرائیں بھی تو آنکھوں میں نمی رہتی ہے
عشق عمروں کی مسافت ہے کسے کیا معلوم
کب تلک ہم سفری ہم قدمی رہتی ہے
کچھ دِلوں میں کبھی کھلتے نہیں چاہت کے گلاب
کچھ جزیروں پہ سدا دھند جمی رہتی ہے
تم بھی پاگل ہو کہ اُس شخص پہ مرتے ہو فرازؔ
ایک دنیا کی نظر جس پہ جمی رہتی ہے
احمد فراز
No comments:
Post a Comment