Saturday 24 August 2013

دیر لگی آنے میں تم کو شکر ہے پھر بھی آئے تو

دیر لگی آنے میں تم کو شُکر ہے پھر بھی آئے تو
 آس نے دل کا ساتھ نہ چھوڑا ویسے ہم گھبرائے تو
شفق دھنک مہتاب گھٹائیں تارے نغمے بجلی پھول
 اس دامن میں کیا کیا کچھ ہے دامن ہاتھ میں آئے تو
چاہت کے بدلے میں ہم نے بیچ دی اپنی مرضی تک
کوئی ملے تو دل کا گاہک کوئی ہمیں اپنائے تو
کیوں یہ مہر انگیز تبسم مد نظر جب کچھ بھی نہیں
 ہائے کوئی انجان اگر اس دھوکے میں آ جائے تو
نادانی اور مجبوری میں یارو کچھ تو فرق کرو
 اک بے بس انسان کرے کیا ٹوٹ کے دل آ جائے تو 

عندلیب شادانی

No comments:

Post a Comment