Wednesday 28 August 2013

وہ شخص کہ میں جس سے محبت نہیں کرتا

وہ شخص کہ میں جس سے محبت نہیں کرتا
ہنستا ہے مجھے دیکھ کے، نفرت نہیں کرتا
گھر والوں کو غفلت پہ سبھی کوس رہے ہیں
چوروں کو مگر کوئی ملامت نہیں کرتا
دیتے ہیں اجالے میرے سجدوں کی گواہی
میں چھپ کے اندھیروں میں عبادت نہیں کرتا
بُھولا نہیں میں آج بھی آدابِ جوانی
میں آج بھی اوروں کو نصیحت نہیں کرتا
دُنیا میں قتیلؔ اُس سا منافق نہیں کوئی
جو ظُلم تو سہتا ہے، بغاوت نہیں کرتا

قتیل شفائی

No comments:

Post a Comment