وہ شخص کہ میں جس سے محبت نہیں کرتا
ہنستا ہے مجھے دیکھ کے، نفرت نہیں کرتا
گھر والوں کو غفلت پہ سبھی کوس رہے ہیں
چوروں کو مگر کوئی ملامت نہیں کرتا
دیتے ہیں اجالے میرے سجدوں کی گواہی
بُھولا نہیں میں آج بھی آدابِ جوانی
میں آج بھی اوروں کو نصیحت نہیں کرتا
دُنیا میں قتیلؔ اُس سا منافق نہیں کوئی
جو ظُلم تو سہتا ہے، بغاوت نہیں کرتا
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment