ہم دل میں تیری چاہ زیادہ نہیں رکھتے
لیکن تجھے کھونے کا ارادہ نہیں رکھتے
کچھ ایسے سُبک سَر ہوئے ہم اہلِ مسافت
منزل کے لیے خواہشِ جادہ نہیں رکھتے
وہ تنگئی خلوت ہوئی اب تیرے لیے بھی
دل رکھتے ہوئے، سینہ کشادہ نہیں رکھتے
کس قافلۂ چشم سے بچھڑے ہیں کہ اب تک
جُز دربدری، کوئی لبادہ نہیں رکھتے
کچھ لغزشیں قدموں سے نکلتی نہیں، ورنہ
بے وجہ طرفدارئ بادہ نہیں رکھتے
ہم لوگ سلیمؔ اتنے خسارے میں رہے ہیں
اب پیشِ نظر کوئی افادہ نہیں رکھتے
لیکن تجھے کھونے کا ارادہ نہیں رکھتے
کچھ ایسے سُبک سَر ہوئے ہم اہلِ مسافت
منزل کے لیے خواہشِ جادہ نہیں رکھتے
وہ تنگئی خلوت ہوئی اب تیرے لیے بھی
دل رکھتے ہوئے، سینہ کشادہ نہیں رکھتے
کس قافلۂ چشم سے بچھڑے ہیں کہ اب تک
جُز دربدری، کوئی لبادہ نہیں رکھتے
کچھ لغزشیں قدموں سے نکلتی نہیں، ورنہ
بے وجہ طرفدارئ بادہ نہیں رکھتے
ہم لوگ سلیمؔ اتنے خسارے میں رہے ہیں
اب پیشِ نظر کوئی افادہ نہیں رکھتے
سلیم کوثر
No comments:
Post a Comment