Saturday 24 August 2013

ہر ترنم میں ملی ہے تری آواز مجھے

ہر ترنم میں ملی ہے تِری آواز مجھے
ایک ہی نغمہ سناتا ہے ہر اِک ساز مجھے
عشق کا بھی کوئی انجام ہوا کرتا ہے
عشق میں یاد ہے آغاز ہی آغاز مجھے
جیسے ویرانے سے ٹکرا کے پلٹتی ہے صدا
دل کے ہر گوشے سے آئی تِری آواز مجھے
جو کسی کو بھی نہ چاہے، اسے چاہے رہنا
عمر بھر اپنی محبت پہ رہا ناز مجھے

 ضیا جالندھری 

No comments:

Post a Comment