ہر ترنم میں ملی ہے تِری آواز مجھے
ایک ہی نغمہ سناتا ہے ہر اِک ساز مجھے
عشق کا بھی کوئی انجام ہوا کرتا ہے
عشق میں یاد ہے آغاز ہی آغاز مجھے
جیسے ویرانے سے ٹکرا کے پلٹتی ہے صدا
دل کے ہر گوشے سے آئی تِری آواز مجھے
جو کسی کو بھی نہ چاہے، اسے چاہے رہنا
عمر بھر اپنی محبت پہ رہا ناز مجھے
ایک ہی نغمہ سناتا ہے ہر اِک ساز مجھے
عشق کا بھی کوئی انجام ہوا کرتا ہے
عشق میں یاد ہے آغاز ہی آغاز مجھے
جیسے ویرانے سے ٹکرا کے پلٹتی ہے صدا
دل کے ہر گوشے سے آئی تِری آواز مجھے
جو کسی کو بھی نہ چاہے، اسے چاہے رہنا
عمر بھر اپنی محبت پہ رہا ناز مجھے
ضیا جالندھری
No comments:
Post a Comment