Saturday 31 August 2013

اثبات یقیں نفی گماں کچھ نہیں کرتے

اثباتِ یقیں، نفی گماں، کچھ نہیں کرتے
بس جیتے ہیں ہم لوگ میاں کچھ نہیں کرتے
ڈرتے ہیں دھڑکتا ہوا دل بند نہ ہو جائے
جب دیکھتے ہیں آہ و فغاں کچھ نہیں کرتے
سب چھوڑ دیا گردشِ افلاک پہ ہم نے
اب ترکِ زماں، نقلِ مکاں کچھ نہیں کرتے
سب عشق و ہوس رشک و حسد ہم سے خفا ہیں
رہنے دو خفا، کہہ دو کہ ہاں کچھ نہیں کرتے
یہ دوستیاں، دشمنیاں، تم کو مبارک
ہم دوستیاں دشمنیاں، کچھ نہیں کرتے

لیاقت علی عاصم 

No comments:

Post a Comment