فقط ہُنر ہی نہیں، عیب بھی کمال کے رکھ
سو دوسروں کے لیے تجربے مثال کے رکھ
نہیں ہے تاب تو پھر عاشقی کی راہ نہ چل
یہ کارزارِ جنوں ہے، جگر نکال کے رکھ
سبھی کے ہاتھ دلوں پر، نگاہ تجھ پر ہے
فریب سے نہ مجھے صید کر، وقار سے کر
سو اس قدر بھی نہ دانہ قریب جال کے رکھ
فرازؔ بھول بھی جا سانحے محبت کے
ہتھیلیوں پہ نہ اِن آبلوں کو پال کے رکھ
احمد فراز
No comments:
Post a Comment