Thursday 29 August 2013

پتھر بنا دیا مجھے رونے نہیں دیا

پتھر بنا دیا مجھے رونے نہیں دیا 
 دامن بھی تیرے غم نے بھگونے نہیں دیا
 تنہائیاں تمہارا پتہ پوچھتی رہیں 
 شب بھر تمہاری یاد نے سونے نہیں دیا
آنکھوں میں آ کے بیٹھ گئی اشکوں کی لہر
 پلکوں پہ کوئی خواب پرونے نہیں دیا
 دل کو تمہارے نام کے آنسو عزیز تھے
 دنیا کا کوئی درد سمونے نہیں دیا 
 ناصر ؔیوں اس کی یاد چلی ہاتھ تھام کے
 میلے میں اس جہان کے کھونے نہیں دیا 

ناصر کاظمی

No comments:

Post a Comment