وا دریغا! کہ ہمنشیں میرے
میرا طرزِ بیان چُراتے ہیں
حیف صد حیف نقدِ جاں کے امیں
کیسۂ نقدِ جاں چراتے ہیں
ان پہ ہنسیے کہ روئیے آخر
نقل کر کے کراہنے کی مرے
میری بیماریاں چراتے ہیں
معترف ہوں کمال کا ان کے
میرے دل کا سماں چراتے ہیں
کیا بتاؤں، ہیں کیسے دیدہ دلیر
مجھ سے ہی مجھ کو ہاں چراتے ہیں
جون ایلیا
No comments:
Post a Comment