نظر سے جستجو بے کار نکلی
خود اپنے آپ سے دو چار نکلی
خِرد کو تھی یہ خوش فہمی کہ دَر ہے
پسِ دِیوار بھی، دِیوار نکلی
مجھے حسرت تھی جس تابِ سخن کی
وہی شے اس کو بھی درکار نکلی
چھٹا آخر کو دنیا سے، تو دیکھا
محبت ہی گلے کا ہار نکلی
نگاہیں جھک گئیں، جب خود پسندی
برہنہ بر سرِ دربار نکلی
نہالِ فِکر کی شاخیں نمودار
قلم ہو کر بھی کیا گلنار نکلی
بھلا ہوتا ہے کیا کہنے سے حقی
چلو کچھ خواہشِ اِظہار نکلی
خود اپنے آپ سے دو چار نکلی
خِرد کو تھی یہ خوش فہمی کہ دَر ہے
پسِ دِیوار بھی، دِیوار نکلی
مجھے حسرت تھی جس تابِ سخن کی
وہی شے اس کو بھی درکار نکلی
چھٹا آخر کو دنیا سے، تو دیکھا
محبت ہی گلے کا ہار نکلی
نگاہیں جھک گئیں، جب خود پسندی
برہنہ بر سرِ دربار نکلی
نہالِ فِکر کی شاخیں نمودار
قلم ہو کر بھی کیا گلنار نکلی
بھلا ہوتا ہے کیا کہنے سے حقی
چلو کچھ خواہشِ اِظہار نکلی
شان الحق حقی
No comments:
Post a Comment