Sunday, 25 August 2013

ہنگامہ محفل ہے کوئی دم کہ چلا میں

ہنگامۂ محفل ہے کوئی دَم کہ چلا میں
ساقی مِرے ساغر میں ذرا کم کہ چلا میں
کچھ دیرکی مہمان سرائے ہے یہ دنیا 
چلنا ہےتو چل اے مِرے ہمدم، کہ چلا میں
پھر بات ملاقات کبھی ہو کہ نہیں ہو 
پھر یار کہاں فرصتِ باہم کہ چلا میں
یہ سلسلۂ آمد وشد کیا ہے، کہ یا رب
اک شور نفس میں ہے دما دم کہ چلا میں
جو عمر گزاری ہے بڑی دھج سے گزاری
اب کوئی خوشی ہے نہ کوئی غم کہ چلا میں
یہ دل کا تپکنا، کہ ٹھہرتا ہی نہیں ہے 
یارو کوئی نشتر، کوئی مرہم کہ چلا میں
اے دوست! فرازؔ ایک دِیا ہے تِرے در کا 
کیا جانئے کہہ دے وہ کسی دَم کہ چلا میں

 احمد فراز

No comments:

Post a Comment