Monday, 26 August 2013

آزار کو بہ کو بھی مرے ساتھ ساتھ ہے

آزارِ کُو بہ کُو بھی مِرے ساتھ ساتھ ہے
 میں ہوں تو جستجو بھی مرے ساتھ ساتھ ہے
 مشکل ہے زندگی کی مسافت اگر تو کیا
 دل مطمئن ہے تو بھی مرے ساتھ ساتھ ہے
 کچھ تیری آرزو نے مجھے در بدر کیا
 کچھ اپنی جستجو بھی مرے ساتھ ساتھ ہے
کیونکر نہ مجھ پہ موجِ سخن معجزے کرے
 اک یارِ خوش گلو بھی مرے ساتھ ساتھ ہے
 میں گھِر گیا ہوں وقت کے جھوٹے خداؤں میں
 لیکن صدائے ہُو بھی مرے ساتھ ساتھ ہے
 میں کٹ کے ہار جاؤں مگر کس طرح سعید
 اجداد کا لہو بھی مرے ساتھ ساتھ ہے

سعید خان

No comments:

Post a Comment