Wednesday 28 August 2013

لیلیٰ ترے صحراؤں میں محشر ہیں ابھی تک

عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ

لیلیٰ ترے صحراؤں میں محشر ہیں ابھی تک
اور بخت میں ہر قیس کے پتھر ہیں ابھی تک
پھر ننگِ وطن جعفر و صادق ہوئے سردار
میسور و پلاسی کے وہ منظر ہیں ابھی تک
نیزوں پہ حسینؓ آج بھی کرتے ہیں تلاوت
اور دستِ یزیدی میں بھی خنجر ہیں ابھی تک
مفلس کے نگر رقص کرے بھوک کی دیوی
زردار بنیں شاہ و سکندر ہیں ابھی تک
اترے ہیں مرے دیس صلیبوں کے درندے
بند آنکھیں کئے بیٹھے کبوتر ہیں ابھی تک
آنکھیں ہیں تو دیکھ عالمِ دورنگ کے ساقی
پیاسوں کیلئے زہر کے ساغر ہیں ابھی تک
گل رنگ ہوئی دار کہ یارانِ سحر خیز
درویش سے منصور و قلندر ہیں ابھی تک

فاروق درویش

No comments:

Post a Comment