Friday, 23 August 2013

سارے رشتے بھلائے جائیں گے

سارے رشتے بھلائے جائیں گے
 اب تو غم بھی گنوائے جائیں گے
 جانیے کس قدر بچے گا وہ
 اس سے جب ہم گھٹائے جائیں گے
اس کو ہو گی بڑی پشیمانی
 اب جو ہم آزمائے جائیں گے
جونؔ یوں ہے کہ آج کے موسیٰؑ
 آگ بس آگ لائے جائیں گے
 زخم پہلے کے اب مفید نہیں
 اب نئے زخم کھائے جائیں گے
 شاخسارو! تمہارے سارے پرند
 اک نفس میں اڑائے جائیں گے
 ہم جو اب تک کبھی نہ پائے گئے
 کن زمانوں میں پائے جائیں گے
 جمع ہم نے کیا ہے غم دل میں
 اب اس کا سُود کھائے جائیں گے
 آگ سے کھیلنا ہے شوق اپنا
 اب ترے خط جلائے جائیں گے
 ہو گا جس دن فنا سے اپنا وصال
 ہم نہایت سجائے جائیں گے

 جون ایلیا

No comments:

Post a Comment