کیا خبر کس کی داستاں ہوا میں
سب تھے خاموش جب بیاں ہوا میں
یہیں روکا گیا مرا رستہ
اور اسی دشت میں رواں ہوا میں
تو ملا اس کے بعد یاد نہیں
آگ کا آگ جیسے شخص سے پوچھ
خاک تھا خاک میں نہاں ہوا میں
کیا ہوا میرا جبۂ درویش
تخت پر کب براجماں ہوا میں
کیا یہی لوگ ہیں چراغوں سے
جن سے مل کر دھواں دھواں ہوا میں
قمر رضا شہزاد
No comments:
Post a Comment