Wednesday 28 August 2013

آنکھوں میں کوئی خواب اترنے نہیں دیتا

آنکھوں میں کوئی خواب اُترنے نہیں دیتا
یہ دل کہ مجھے چین سے مرنے نہیں دیتا
بچھڑے تو عجب پیار جتاتا ہے خطوں میں
مل جائے تو پھر حد سے گزرنے نہیں دیتا
وہ شخص خزاں رُت میں محتاط رہے کتنا
سوکھے ہوئے پھولوں کو بکھرنے نہیں دیتا
اِک روز تیری پیاس خریدے گا وہ گبرو
پانی تجھے پنگھٹ سے جو بھرنے نہیں دیتا
وہ دل میں تبسّم کی کِرن گھولنے والا
روٹھے تو رُتوں کو بھی سنورنے نہیں دیتا
میں اُس کو مناؤں کہ غمِ دہر سے اُلجھوں
محسنؔ وہ کوئی کام بھی کرنے نہیں دیتا

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment