تجھے کیا خبر کہ جاناں
تُو نہ تھی کوئی سرائے
کہ میں رات بھر ٹھہر کے
سفر اختیار کرتا
میں نہ تھا کوئی مسافر
کہ جو گھر نگر کو تَج کر
یہ ہمارے عہد و پیماں
تجھے کیا خبر کہ جاناں
یہ دنوں کی بات کب تھی
یہ رفاقتوں کی صدیاں
یہ جو درد ہے امر ہے
کہ وفا ہے حرفِ آخر
تُو نہ تھی کوئی سرائے
نہ میں ہوں کوئی مسافر
احمد فراز
No comments:
Post a Comment