Sunday 25 August 2013

شرمندگی ہے ہم کو بہت ہم ملے تمہیں​

شرمندگی ہے ہم کو بہت ہم مِلے تمہیں​
تم سر بسر خوشی تھے، مگر غم مِلے تمہیں​
میں اپنے آپ میں نہ ملا، اِس کا غم نہیں​
غم تو یہ ہے کہ تم بھی بہت کم مِلے تمہیں​
ہے جو ہمارا ایک حساب اُس حساب سے​
آتی ہے ہم کو شرم کہ پیہم مِلے تمہیں​
تم کو جہانِ شوق و تمنا میں کیا ملا​
ہم بھی ملے تو درہم و برہم مِلے تمہیں​
اب اپنے طور ہی میں نہیں سو کاش کہ​
خود میں خود اپنا طور کوئی دم مِلے تمہیں​
اس شہرِ حیلہ جُو میں جو محرم مِلے مجھے​
فریاد جانِ جاں وہی محرم مِلے تمہیں​
دیتا ہوں تم کو خشکئ مِژگاں کی میں دعا​
مطلب یہ ہے کہ دامن پُرنم مِلے تمہیں​
میں اُن میں آج تک کبھی پایا نہیں گیا​
جاناں! جو میرے شوق کے عالم مِلے تمہیں​
تم نے ہمارے دل میں بہت دن سفر کیا​
شرمندہ ہیں کہ اُس میں بہت خم مِلے تمہیں​
یوں ہو کہ اور ہی کوئی حوّا مِلے مجھے​
ہو یوں کہ اور ہی کوئی آدمؑ مِلے تمہیں​

 جون ایلیا

No comments:

Post a Comment