شرمندگی ہے ہم کو بہت ہم مِلے تمہیں
تم سر بسر خوشی تھے، مگر غم مِلے تمہیں
میں اپنے آپ میں نہ ملا، اِس کا غم نہیں
غم تو یہ ہے کہ تم بھی بہت کم مِلے تمہیں
ہے جو ہمارا ایک حساب اُس حساب سے
تم کو جہانِ شوق و تمنا میں کیا ملا
ہم بھی ملے تو درہم و برہم مِلے تمہیں
اب اپنے طور ہی میں نہیں سو کاش کہ
خود میں خود اپنا طور کوئی دم مِلے تمہیں
اس شہرِ حیلہ جُو میں جو محرم مِلے مجھے
فریاد جانِ جاں وہی محرم مِلے تمہیں
دیتا ہوں تم کو خشکئ مِژگاں کی میں دعا
مطلب یہ ہے کہ دامن پُرنم مِلے تمہیں
میں اُن میں آج تک کبھی پایا نہیں گیا
جاناں! جو میرے شوق کے عالم مِلے تمہیں
تم نے ہمارے دل میں بہت دن سفر کیا
شرمندہ ہیں کہ اُس میں بہت خم مِلے تمہیں
یوں ہو کہ اور ہی کوئی حوّا مِلے مجھے
ہو یوں کہ اور ہی کوئی آدمؑ مِلے تمہیں
جون ایلیا
No comments:
Post a Comment