Wednesday 21 August 2013

بارہا کہا تم سے

بارہا کہا تم سے 

بارہا کہا تم سے
جانِ جاں محبت میں
 کوئی ضِد نہیں ہوتی
 کوئی میں نہیں ہوتی
 روٹھنا کبھی ایسے
 مستقل نہیں ہوتا
 جب کوئی منائے تو
 مان جایا کرتے ہیں
 بارہا کہا میں نے
 آرزو یہ ہے دل کی
 مجھ میں تم سما جاؤ
 پیاس ان نگاہوں کی
 دید سے بجھا جاؤ
 سوچ کی زمینوں میں
 خواب کچھ اُگا جاؤ
 روشنی کرو دل میں
 آؤ اپنی آنکھوں سے
 دیپ کچھ جلا جاؤ
 ایک بار آ جاؤ
 بارہا کہا تم سے
 منتظر نگاہوں میں
 گر تھکن اُتر آئے
 کُہرِ نارسائی میں
 چھپ گئے کئی منظر
 روشنی سے آنکھوں کی
 بڑھ گیا اندھیرا تو
 نہ ہوا سویرا تو
 پھر تمہارے آنے سے
 پیاس کو بجھانے سے
 خواب کچھ اُگانے سے
 دل کو کچھ نہیں ہو گا
 بارہا کہا تم سے
 تم مگر نہیں مانیں
 تم نے ضد نہیں چھوڑی
 تم کبھی تو سمجھو گی
 زخم نارسائی کے
 عمر بھر نہیں سِلتے
 ایک بار مُرجھا کر
 پھول پھر نہیں کِھلتے
 جانِ جاں! محبت میں
 دل اگر بچھڑ جائیں
 پھر کبھی نہیں ملتے

عاطف سعید

No comments:

Post a Comment