Wednesday 21 August 2013

کبھی کبھی ایک شدید خواہش

کبھی کبھی ایک شدید خواہش
 چلو کسی کے گھر چلتے ہیں
جس کے گھر کے دروازے پر دربانوں کا راج نہ ہو
 جس کے گھر پر یوں جانے میں ہم کو بھی کچھ لاج نہ ہو
 جس کے گھر کی دیواروں پر
 اُکتاہٹ کا رنگ نہ ہو
 جس کے ہونٹوں پر خوشبو ہو
 لیکن دل میں زنگ نہ ہو
 جس کی پیشانی چوڑی ہو
 لیکن سینہ تنگ نہ ہو
 جس کی روشن روشن آنکھیں ہم کو دیکھ کے کھل جائیں
 اتنی خوشی سے ملے وہ ہم سے
 جیسے صدیوں کے بچھڑے دو یار اچانک مل جائیں
 چلو کسی کے گھر چلتے ہیں
 جس کی بانہوں کے حلقے میں زخم ہمارے سِل جائیں

فرحت ؔعباس شاہ 

No comments:

Post a Comment