Friday 23 August 2013

میں اپنے خواب نہیں چھوڑوں گا

چاہے تم میری بینائی کھرچ ڈالو پھر بھی
 میں اپنے خواب نہیں چھوڑوں گا 
 اِن کی لذت اور اذیت سے میں اپنا عہد نہیں توڑوں گا
 تیز نظر نابیناؤں کی آبادی میں 
 کیا میں اپنے دھیان کی یہ پونجی بھی گنوا دوں
 ہاں میرے خوابوں کو تمہاری صبحوں کی سرد اور سایہ گوں تعبیر 
 اِن صبحوں نے شام کے ہاتھوں اب تک جتنے سورج بیچے 
 وہ سب اک برفانی بھاپ کی چمکیلی اور چکر کھاتی گولائی تھے 
 سو میرے خوابوں کی راتیں جلتی اور دہکتی راتیں
 ایسی یخ بستہ تعبیر کے ہر دن سے اچھی ہیں اور سچی بھی ہیں
 جس میں دھندلا چکر کھاتا چمکیلا پن چھ اطراف کا روگ بنا ہے
 میرے اندھیرے بھی سچے ہیں
 اور تمہارے روگ اُجالے بھی جھوٹے ہیں
 راتیں سچی ، دن جھوٹے 
 جب تک دن جھوٹے ہیں جب تک
 راتیں سہنا اور اپنے خوابوں میں رہنا
 خوابوں کو بہانے والے دن کے اجالے سے اچھے ہے
 ہاں میں بہکاؤں کی دھند سے اڑھوں گا 
 چاہے تم میری بینائی کھرچ ڈالو میں پھر بھی اپنے خواب نہیں چھوڑوں گا
 اپنا عہد نہیں توڑوں گا
 یہی تو بس میرا سب کچھ ہے
 ماہ و سال کے غارت گر سے میری ٹھنی ہے
 میری جان پر آن بنی ہے
 چاہے کچھ ہو میرے آخری سانس تلک اب چاہے کچھ ہو

 جون ایلیا

No comments:

Post a Comment