در بیانِ فوائدِ خاموشی (خاموشی کی فوائد کے بیان میں)
اے برادر گر تو ہستی حق طلب
اے بھائی اگر تجھے حق کی تلاش ہے
جُز بہ فرمانِ خُدا مکشائی لب
تو اللہ تعالیٰ کے حکم کے علاقہ لب مت کھول
گر خبر داری ز حیّ لا یموت
اگر زندہ اور کبھی نہ مرنے والی ذاتِ ربانی سے آگاہ ہے
بر دہانِ خود بنہ مُہر سکوت
تو اپنے منہ پر نازیبا باتوں سے خاموشی کی مہر لگا لے
اے پسر پند و نصیحت گوش کن
اے لڑکے وعظ و نصیحت سُن لے
اگر نجات کا طلبگار ہے تو خاموشی اختیار کر
ہر کہ را گفتارِ بسیارش بود
جو شخص کہ زیادہ بولتا ہے
دل درونِ سینہ بیمارش بود
اس کے سینے میں دل بیمار (مردہ) ہو جاتا ہے
عاقلاں را پیشہ خاموشی بود
عقل مندوں کا طریقہ چپ رہنا ہے
پیشۂ جاہل فراموشی بود
اور جاہل کا شیوہ بھول جانا (اور بکواس ہے)
خامشی از کذب و غیبت واجب است
جھوٹ نہ بولنا اور غیبت نہ کرنا ضروری ہے
ابلہ است آں کو بہ گفتن راغب است
ان دونوں مں مبتلا شخص بے وقوف ہے
اے برادر! جُز ثنائے حق مگو
اے بھائی اللہ کی تعریف کے علاوہ کچھ نہ کہو
قولِ خود را از برائے دق مگو
دوسروں کو پریشان کرنے کی خاطر گفتگو نہ کرو
ہر کہ در بندِ عمارت می شود
جو شخص (ہر وقت) تعمیر کی فکر میں لگا رہتا ہے
ہر کہ دارد جُملہ غارت می شود
جو کچھ اس کے پاس ہوتا ہے سب غارت کر دیتا ہے
دل ز پر گفتن بمیرد در بدن
زیادہ بولنے سے دل مردہ ہو جاتا ہے
گرچہ گفتارش بود دُرِ عدن
خواہ بولنے والے کی گفتگو عدن کا موتی ہی کیوں نہ ہو
آں کہ سعی اندر فصاحت می کند
جو زیادہ بولنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے
چہرۂ دل را جراحت می کند
دل کے چہرے کو زخمی کر لیتا ہے
رو زباں را در دہاں محبوس دار
زبان منہ میں قید رکھ کر زندگی بسر کر
و ز خلائق خویش را مایوس دار
اور لوگوں سے زیادہ توقعات نہ رکھ
ہر کہ او بر عیب خود بینا شود
جسے اپنے عیب دکھائی دینے لگتے ہیں
روحِ او را قوتے پیدا شود
اس کی روحانی قوت بڑھ جاتی ہے
فارسی کلام شیخ فریدالدین عطار
اردو ترجمہ؛ نشاط عثمانی
No comments:
Post a Comment