ہو گا کسی کے حُسن کا سودا یہیں کہیں
یوسف خرید لے گی زلیخا یہیں کہیں
شاید ادھر ادھر پڑی ہوں اب بھی کرچیاں
ٹوٹا تھا آنکھوں کا کوئی سپنا یہیں کہیں
اہل جنوں کے نقش کف پا یہاں پہ ہیں
ہونا تو چاہیے کوئی صحرا یہیں کہیں
حیرت ہے دیکھ کر کہ جہاں اڑ رہی ہے خاک
بہتا تھا میرے خواب کا دریا یہیں کہیں
خوشبو اسی کی آج فضاؤں میں ہے گھلی
امید ہے سمن کہ وہ ہو گا یہیں کہیں
سمن دُگل
No comments:
Post a Comment