میری خوش فہمی
مکمل تھی زندگی
تھے راستے خوش نما
نہ تھی منزل کی پرواہ
چُن لی اپنی مرضی کی ڈگر
اور میں ہی میرا ہمسفر
خود کی صحبت سے بہتر
بھلا اور کون
نہ کوئی اختلاف
ہر حال میں رضا
جہاں میں لے چلوں خود کو
بس مزا ہی مزہ
نہ سمے کی کمی
نہ کسی کا انتظار
جہاں جی چاہا
ڈال دیا پڑاؤ
منزل وہیں جہاں رک گئے میرے پاؤں
اگلی صبح
میں اور میری نئی نویلی ڈگر تیار
پر سکون تھی زندگی
چلتے چلتے ایک موڑ پہ
آ ملی ایک اور راہ
بڑھنے لگے ساتھ میرے
اور ایک جوڑی پاؤں
آج پہلی بار
میرے ادھورے پن کا احساس
کرا گیا کوئی
کیا خاک مکمل تھی زندگی
آئینہ گیا کوئی
انیتا موہن
No comments:
Post a Comment