Wednesday 21 February 2024

ہم کریں کس پہ بھروسہ کہ یہاں سب جھوٹے

  ہم کریں کس پہ بھروسہ کہ یہاں سب جُھوٹے

یہ محبت یہ محبت کے نشاں سب جھوٹے

کوئی ایسا نہیں مُشکل میں جو کچھ کام آئے

کس کا ہم ذکر کریں جان جہاں سب جھوٹے

ہم نے دیکھا ہے وہ منظر کہ لرز جاتا ہے دل

کیسے کہہ دیں کہ نہیں اہل جہاں سب جھوٹے

راحتیں خواب سہی تم تو حقیقت ٹھہرے

بات اک سچ ہے یہی باقی نشاں سب جھوٹے

دل بھی اپنا نہیں ناحق ہے شکایت ان کی

جس قدر بھی ہوں محبت میں گماں سب جھوٹے

عین ممکن ہے کہ طوفاں میں بدل دیں تیور

جو سفینے ہیں سمندر میں رواں سب جھوٹے

ان کی تصویر بھی مٹ جائے گی اک دن انجم

یہ نظارے کہ جو ہیں رنگ فشاں سب جھوٹے


سُدھا جین انجم

No comments:

Post a Comment