Sunday, 11 February 2024

لوگوں کا اک ہجوم ہے ایسا نہیں ہے دوست

 لوگوں کا اک ہجوم ہے ایسا نہیں ہے دوست

بس ایک تو ہی شہر میں تنہا نہیں ہے دوست

جس پر ہو عکس تھوڑا بہت میرے درد کا

ایسا کوئی نگاہ میں چہرہ نہیں ہے دوست

جس طرح آپ آئے سنا کر چلے گئے

اتنا بھی مختصر مرا قصہ نہیں ہے دوست

اک بات تم سے ملتے ہی ہم پر عیاں ہوئی

یہ دل ہمارے جسم کا حصہ نہیں ہے دوست

شاید یہ زندگی کا ہے اب آخری پڑاؤ

اب دل پہ اضطراب کا غلبہ نہیں ہے دوست

کرتا رہوں گا آخری لمحے تک انتظار

اس کے علاوہ کوئی بھی رستہ نہیں ہے دوست


سیف عرفان

No comments:

Post a Comment