Wednesday, 21 February 2024

محبتوں کے جہاں کارواں گزرتے ہیں

 محبتوں کے جہاں کارواں گزرتے ہیں

قیامتوں کے وہاں امتحاں گزرتے ہیں

یقیں کی منزلِ مقصود عشق کا مطلوب

ہوس کی راہ سے تو بس گماں گزرتے ہیں

اسی فراق کے لحظے میں رک گیا جیون

تمہارے ہجر کے لمحے کہاں گزرتے ہیں

بدن کے ساتھ مری روح بھی دمک اٹھی

حریمِ جان سے وہ جانِ جاں گزرتے ہیں

بھرا ہے چشم کا کشکول آبِ گریہ سے

فراق و ہجر کے موسم گراں گزرتے ہیں

سرِ فرات ہے پہرہ ستم شعاروں کا

عطش میں ڈوب کے تشنہ لباں گزرتے ہیں

وہیں ہے عاطفِ بےخانماں کی قبر جہاں

تمہارے پاؤں کے مہکے نشاں گزرتے ہیں


عاطف خالد بٹ

No comments:

Post a Comment