Tuesday 13 February 2024

میں تو صدا لگا چکا اُس کے دیار میں

 میں تو صدا لگا چکا اُس کے دیار میں

اب دیکھنا ہے کتنا اثر ہے پُکار میں

ہر ہر قدم سنبھال کے رکھّا، بہ احتیاط

اُلجھا کبھی نہ گردشِ لیل و نہار میں

جتنا کہ صبح و شام کی رنگت میں ہے تضاد

اُتنا ہے فرق آپ کے قول و قرار میں

ہر دم اسے پرکھنے کی کوشش نہ کیجیے

انساں سمجھ میں آتا ہے بس ایک بار میں

دورِ خزاں تو چین سے آ کر گُزر گیا

یہ کیسی آگ لگ گئی فصلِ بہار میں

ہے بات گھر کی گھر میں رہے تب تو ٹھیک ہے

اچھّا نہیں ہے عام کریں اس کو چار میں

احسن کسی کے وعدے پہ مت کیجیے یقین

کتنے ہی خواب ٹوٹ چکے انتظار میں


مشتاق احسن

No comments:

Post a Comment