Thursday 15 February 2024

عشق کی اک رنگین صدا پر برسے رنگ

 عشق کی اک رنگین صدا پر برسے رنگ

رنگ ہو مجنوں اور لیلیٰ پر برسے رنگ

کب تک چُنری پر ہی ظُلم ہوں رنگوں کے

رنگریزہ! تیری بھی قبا پر برسے رنگ

خواب بھریں تِری آنکھیں میری آنکھوں میں

ایک گھٹا سے ایک گھٹا پر برسے رنگ

اک ست رنگی خُوشبو اوڑھ کے نکلے تو

اس بے رنگ اُداس ہوا پر برسے رنگ

اے دیوی! رُخسار پہ تیرے رنگ لگے

جوگی کی المست جٹا پر برسے رنگ

میرے عناصر خاک نہ ہوں بس رنگ بنیں

اور جنگل صحرا دریا پر برسے رنگ

سُورج اپنے پر جھٹکے اور صُبح اُڑے

نیند نہائی، اس دُنیا پر برسے رنگ


سوپنل تیواڑی

No comments:

Post a Comment