Monday 19 February 2024

تابش حسن حجاب رخ پر نور نہیں

 تابش حسن حجاب رخ پر نور نہیں

رخنہ گر ہو نگہ شوق تو کچھ دور نہیں

شب فرقت نظر آتے نہیں آثار سحر

اتنی ظلمت ہے رخ شمع پہ بھی نور نہیں

راز سربستۂ فطرت نہ کھلا ہے نہ کھلے

میں ہوں اس سعی میں مصروف جو مشکور نہیں

صرف نیرنگئ نظارہ ہے خود اپنا وجود

عین وحدت ہے کوئی ناظر و منظور نہیں

نظر آتا نہیں گو منزل مقصد کا نشاں

ذوق صادق یہی کہتا ہے کہ کچھ دور نہیں


برق دہلوی

منشی مہاراج بہادر ورما

No comments:

Post a Comment