Thursday 15 February 2024

پھر نئی محفل سجا لی جائے گی

 پھر نئی محفل سجا لی جائے گی

پھر نظر ہم سے چُرا لی جائے گی

پُوچھنا ہے اُن کی نظروں سے مجھے

دل کی حسرت کب نکالی جائے گی

بعد مرنے کے اگر آیا پیام

بات اُن کی کیسے ٹالی جائے گی

سوچتا ہوں میں تِرے جانے کے بعد

زندگی کیسے سنبھالی جائے گی

اس قدر ظُلم و ستم اچھا نہیں

آہ دل کی ہے، نہ خالی جائے گی

دے کے مجھ کو موت کا پیہم پیام

زندگی میری بچا لی جائے گی

سوز! زُلفِ یار کو برہم نہ کر

بات بگڑی پھر بنا لی جائے گی


ڈاکٹر سردار سوز

No comments:

Post a Comment