Tuesday 13 February 2024

آپ کی جب سے مہربانی ہے

 آپ کی جب سے مہربانی ہے

دل کے ہر زخم پر جوانی ہے

آپ سے دور رہ کے زندہ ہیں

یہ بھی کیا کوئی زندگانی ہے

بعد مدت کے اس کو دیکھا ہے

جو محبت کا میری بانی ہے

پوچھتے کیا ہو میرے دل کا حال

اس کی تو لمبی اک کہانی ہے

ساتھ جینا ہے ساتھ مرنا ہے

یہ قسم آپ کو بھی کھانی ہے

جس کی خاطر یہ ہو گئی ہے غزل

وہ خیالوں کی میرے رانی ہے

کتنا بے درد ہو گیا وہ سلیم

دور رہنے کی جس نے ٹھانی ہے


سلیم امروہوی

No comments:

Post a Comment