Saturday 17 February 2024

تنہائی میں دکھتے لمحے جب کچھ یاد دلاتے ہیں

تنہائی میں دکھتے لمحے جب کچھ یاد دلاتے ہیں

سائے سائے کتنے چہرے آنکھوں میں پھر جاتے ہیں

اب تو اچھے دل والوں کا قحط سا پڑتا جاتا ہے

لیکن نقلی چہرے والے دل اپنا بھرماتے ہیں

چھو جاتی ہے جب بھی آ کر یادوں کی پروائی سی

ننھے ننھے کتنے دیپک پلکوں میں جل جاتے ہیں

اپنوں میں بے گانہ بن کر زندہ رہنا مشکل ہے

لیکن دیکھ زمانے ہم کو ہم جی کر دکھلاتے ہیں

جانے کب سے ہم بیٹھے ہیں سوچوں کے چوراہے پر

چورنگی کا میلہ ہے جگ ہم بھی دیکھے جاتے ہیں


وشو ناتھ درد

No comments:

Post a Comment