Sunday, 18 February 2024

میر کا سوز بیاں ہو تو غزل ہوتی ہے

 میر کا سوز بیاں ہو تو غزل ہوتی ہے

داغ کا لطف زباں ہو تو غزل ہوتی ہے

دل تو روئے مگر آنکھوں میں تبسم جھلکے

یہ اگر رنگ فغاں ہو تو غزل ہوتی ہے

دوست کی یاد میں جذبات پہ آتا ہے نکھار

ہجر کی رات جواں ہو تو غزل ہوتی ہے

یک نفس سوز سے ممکن نہیں تکمیل غزل

ہر نفس شعلہ بجاں ہو تو غزل ہوتی ہے

ہاں اچٹتی سی نظر بھی ہے کوئی چیز مگر

یہی نشتر رگ جاں ہو تو غزل ہوتی ہے

صادق العشق ہی یہ نکتہ سمجھتے ہیں سحاب

حسن دل کا نگراں ہو تو غزل ہوتی ہے


شیو دیال سحاب

No comments:

Post a Comment