Sunday 18 February 2024

سکوں سے کون بھلا پیار کر کے رہتا ہے

 سکوں سے کون بھلا پیار کر کے رہتا ہے

لگے یہ چوٹ تو پتھر سے خون بہتا ہے

سُنے بغور چُبھن کو سماعت احساس

وہ بات گُل نہیں کہتا جو خار کہتا

مجھے بھی کچے گھڑے پر بٹھا دیا جائے

مِری رگوں میں بھی دریائے عشق بہتا ہے

دِکھائے تو کوئی قاتل کے سامنے جا کر

یہ میرا دل ہے جو ہنس ہنس کے وار سہتا ہے

جبھی تو جاگنا پڑتا ہے رات بھر مجھ کو 

چراغ سا مِرے سینے میں جلتا رہتا ہے 

ذخیرہ آنسوؤں کا اس میں کس قدر ہو گا 

جو تیرے زہر بھرے قہقہوں کو سہتا ہے 

ضرور اپنے زمانے کا ہے ولی واجد

جو اپنے جسم کو بھی اک فرار کہتا ہے 


واجد سحری

No comments:

Post a Comment