بدن نڈھال ہیں، پلکوں کو نم کیا گیا ہے
کسی کے جانے کا شِدت سے غم کیا گیا ہے
ہدف پہ آ کے بھی گھائل نہیں ہُوا تو سمجھ
شکار پر کسی آیت کا دم کیا گیا ہے
ہم اہلِ درد کے سینوں میں منتقل ہوئے ہیں
ہمارا ذکر کتابوں میں کم کیا گیا ہے
ہمارے ہونٹوں پہ شِیرینیاں ہوئیں معدوم
ہمارے عہد میں لہجوں کو سَم کیا گیا ہے
بس ایک سر کو ہے ذبحِ عظیم کا منصب
بس ایک غم ہے جسے محترم کیا گیا ہے
غلام محی الدین
No comments:
Post a Comment