نہیں فراز کا یہ قول بُھلانے والا
"دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا "
عجیب مرض ہے جو قُربتوں کا دُشمن ہے
"وہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا"
ہے روزِ عید گلے مِل رہا ہوں پیاروں سے
"ہے کوئی خواب کی تعبیر بتانے والا"
مُفلسو! رب کی عطاؤں پہ بھروسہ رکھو
ہے وہی ساری بلاؤں سے بچانے والا
سعید! چھوڑ دو آوارگی، رہو گھر میں
کہیں سکون نہیں اپنے ٹھکانے والا
سعید عباس
No comments:
Post a Comment