ہوئے ہم بے سر و سامان لیکن
سفر کو کر لیا آسان، لیکن
کنارے زد میں آنا چاہتے ہیں
اُترنے کو ہے اب طُوفان لیکن
بہت جی چاہتا ہے کُھل کے رو لیں
لہک اُٹھے نہ غم کا دھان لیکن
تعلق ترک تو کر لیں سبھی سے
بھلے لگتے ہیں کچھ نقصان لیکن
توازن آ چلا ہے ذہن و دل میں
شکستہ حال ہے میزان لیکن
بہت سے رنگ اُترے بارشوں میں
دھنک کے کھل گئے امکان لیکن
بکل دیو
No comments:
Post a Comment