Sunday 18 February 2024

بچھڑ کے ہم سے نہ لی اس نے پھر خبر کوئی

 بچھڑ کے ہم سے نہ لی اُس نے پھر خبر کوئی

ہمارے حال سے غافِل تھا اس قدر کوئی

یہ ایک دل ہی نہیں، جان بھی فِدا کر دیں

نگاہِ ناز سے دیکھے ہمیں اگر کوئی

ہمیں بھی منزلِ مقصُود کا نشان مِلے

رہِ طلب میں ہو اپنا جو راہبر کوئی

پیام اُن کا جو لائے تو آئے دل کو یقیں

صبا سے بڑھ کے نہیں اور معتبر کوئی

اُٹھوں تو صُبح کو چہرہ مِرا ہو مِثلِ سحر

مِرے نصیب میں ایسی بھی ہے سحر کوئی

ہماری قدر نہ کی زندگی میں تو، لیکن

کرے گا یاد ہمیں سوز! عُمر بھی کوئی


ڈاکٹر سردار سوز

No comments:

Post a Comment